تعارُف امام ابُو حنیفہ : بشارات و اقوال کی روشنی میں

تعارُف امام ابُو حنیفہ : بشارات و اقوال کی روشنی میں

تعارُف امام ابُو حنیفہ : بشارات و اقوال کی روشنی میں

مصنف: مفتی محمد امجد علی قادری جون 2023

بانیٔ فقہ حنفی حضرت نعمان بن ثابت المعروف امام اعظم ابوحنیفہؒ کے مقام، شان، فضائل اور مناقب کے بارے میں  مختلف احادیث رسول (ﷺ) اور اقوال ائمہ کرام، مفسرین، محدثین، اہل مذہب اور صوفیاء کرام  نے بیان کئے ہیں-

دعائے مولائے کائنات شیر خدا (رضی اللہ عنہ) :

حضرت اسماعیل بن حماد بن النعمان بن ثابتؒ فرماتے ہیں کہ حضرت ثابتؒ بچپن میں حضرت علی المرتضیٰ شیرخدا(رضی اللہ عنہ)کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوئے اور آپ (رضی اللہ عنہ) نے ان کیلئے اور ان کی اولاد کے لیے برکت کی دعا فرمائی- ہم امید کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے حضرت علی المرتضیٰ شیرخدا (رضی اللہ عنہ) کی دعا کو ہمارے حق میں قبول فرما لیا ہے (اور اس کا نتیجہ حضرت اما م ابوحنیفہؒ ہیں)-[1]

صحابہ کرام (رضی اللہ عنہ) سے شرف ِ ملاقات و روایت:

علامہ ابن کثیرؒ فرماتے ہیں کہ:

’’آپؒ نے صحابہ کرام (رضی اللہ عنھم) کا زمانہ مبارک پایا ہے اور آپؒ نے حضرت انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) کی زیارت کا شرف حاصل کیا ہے‘‘-

’’ایک قول یہ ہے کہ آپؒ نے حضرت انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) کے علاوہ دیگر صحابہ کرام (رضی اللہ عنھم)کی زیارت بھی کی ہے اور بعض نے فرمایا ہے کہ آپ نے سات صحابہ کرام (رضی اللہ عنھم) سے روایات نقل فرمائیں ہیں- [2]

فضائل ومناقب :

آپؒ کے فضائل و مناقب رقم کرتے ہوئے علماء کرام نے کئی ابواب او ر کتب رقم فرمائی ہیں ،ان میں چند روایات لکھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں :

1-حضرت عبد اللہ بن داؤد الخربییؒ فرماتے ہیں:

’’لوگوں کو چاہیے کہ وہ اپنی نمازوں میں اللہ عزوجل سے امام ابوحنیفہ ؒکے لئے دعا کیا کریں کیونکہ امام ابو حنیفہ ؒ نے لوگوں کیلئے سُنن اورفقہ کی حفاظت فرمائی (یعنی لوگوں پہ آپ ؒکیلئے دعا کرنا ایک قرض ہے) ‘‘- [3]

2- امام جلال الدین سیوطی’’التبييض الصحيفه‘‘ میں فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم (ﷺ) کا یہ فرمان مبارک امام اعظم امام ابوحنیفہؒ سے متعلق ہے:

’’اگر علم ثریا ستارے پر بھی ہوگا تو اہلِ فارس میں سے ایک شخص اس کو حاصل کر لے گا‘‘- [4]

3-امام شافعی ؒ فرماتے ہیں کہ:

’’مَیں نے امام ابوحنیفہ ؒسے بڑھ کر فقیہہ شخص نہیں دیکھا ‘‘-[5]

امام شافعی ؒمزید ارشادفرماتے ہیں:

’’لوگ فقہ میں امام ابوحنیفہ ؒ کے محتاج ہیں اور جو  فقہ میں مہارت کا ارادہ رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اما م ابوحنیفہ ؒ کی کتب میں غور و فکرکرے‘‘-[6]

حضرت امام شافعیؒ مزید فرماتے ہیں کہ مجھے جب کوئی مشکل پیش آتی تو دو رکعت پڑھ کر امامِ اعظم کی قبر پہ حاضر ہوجاتا ہوں اور اللہ کے حضور دُعا کرتا ہوں تو میری حاجت جلد پوری ہو جاتی ہے‘‘-[7]

4-حضرت اسد بن عمرو ؒ فرماتے ہیں کہ :

’’امام ابوحنیفہ ؒ رات بھر نماز ادا فرماتے اور ہر رات ایک قرآن پاک مکمل فرماتے اور اللہ  تعالیٰ کی بارگاہ ِ اقدس میں آہ و زاری کرتے- یہاں تک کہ آپؒ کے پڑوسیوں کو بھی آپؒ پر رحم آنے لگتا -آپؒ نے 40 سال عشاء کے وضوء سے صبح کی نماز ادا فرمائی اورجس جگہ آپؒ  کا وصال مبارک ہوا وہاں ستر ہزار مرتبہ قرآن پاک مکمل فرمایا‘‘-[8]

5- حضرت امام شافعی ؒفرماتے ہیں کہ :

’’امام مالک ؒسے سوال کیا گیا کہ کیا آپ نے امام ابو حنیفہؒ کو دیکھا ہے؟تواما م مالک ؒ نے ارشاد فرمایا: بالکل- میں نے ایسے شخص کو دیکھا ہے کہ اگر وہ تجھ سے یہ کہہ دیتے کہ اس ستون کو سونے کا بنایا گیا ہے تو ضرور اس پر اپنی دلیل قائم کرتے(یعنی اس کو دلائل سے ثابت کردیتے اور تجھے سوائے اقرار کرنے کے کوئی چارہ کار نہ ہوتا)‘‘- [9]

6-ملاعلی قاریؒلکھتے ہیں کہ :

’’جب امام شافعی ؒ بغداد شریف میں تشریف لائے تو آپ ؒنے حضرت امام ابوحنیفہ ؒ کی قبرانور کے پاس دو رکعتیں ادا فرمائیں اور رفع یدین نہیں فرمایا اور لوگو ں نے سوال کیا تو آپ ؒ نے ارشاد فرمایا کہ اس عظیم امام کے ادب کی وجہ سے کہ ہم ان کی موجود گی میں ان کے مسلک کے خلاف عمل نہ کریں‘‘-[10]

نوٹ:امام شافعی ؒ کے اس عمل سے ہمارے اکابر کے طریقِ اختلاف کا بھی پتہ چلتا ہے اور یہ عمل ہمیں اپنے علم و عمل میں وسعت پیدا کرنے کی دعوت  دیتا ہے -

7-حضرت ابوالجویریہؒ فرماتے ہیں کہ:

’’میں امام ابو حنیفہ ؒ کی خدمت میں چھ ماہ رہا پس میں نے آپؒ  کو ایک رات بھی سوتے نہیں دیکھا‘‘-[11]

8- حضرت امام ابو سلیمان داؤد ابن طائی (مریدِ حبیب عجمی عن خواجہ حسن بصری) نے فرمایا کہ:

’’امام ابوحنیفہ کے پاس وہ علم تھا جو اہلِ ایمان کے دل قبول کرتے تھے‘‘-

9- حضرت بشر بن حارث (بشرحافی) فرماتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابو داؤدؒکو فرماتے سنا کہ:

’’ابوحنیفہ کے بارے میں کوئی زبان نہیں کھول سکتا سوائے (دو لوگوں کے، ایک وہ) جو ان کے علم سے حاسد ہو(اور دوسرا) وہ جاہل جو ان کے علم کو نہیں پہچانتا‘‘-[12]

10-امیر المومنین فی الحدیث ابو عبد اللہ امام سفیان ثوری کے پاس ایک شخص امام اعظم سے ملاقات کرکے آیا جس پہ آپؒ نے فرمایا کہ تم روئے زمین کے سب سے بڑے فقیہ سے مل کر آرہے ہو‘‘- [13]

11-حضرت سخی سُلطان باھو ؒ ارشاد فرماتے ہیں:

’’یاد رہے کہ اصحاب کرام (رضی اللہ عنھم) کے بعد فقر کی دولت دو حضرات نے پائی-ایک غوثِ صمدانی محی الدین شاہ عبد القادر جیلانی (قدس اللہ سرّہٗ)اور دوسرے حضرت امام ابو حنیفہ کوفی ؒ جو ایک تارکِ دنیا صوفی تھے- آپ    نے ستر برس تک کوئی نماز قضا کی نہ روزہ کیونکہ اِن اعمال کی قضا بندے کو اہل ِدنیا کا ہم نشین بناتی ہے‘‘-[14]

12- آپ ؒ مشکل سے مشکل مسئلے کو اتنی آسانی سے حل فرماتے کہ بڑے بڑے عُلماء بھی حیران رہ جاتے اور آپ کی ذہانت اور حاضر جوابی کا اعتراف کرتے-آپؒ کس قدر عقلمند تھے اس کا اندازہ امام شافعی ؒ کے اسی فرمان سے لگا لیجئے کہ:

’’عورتوں نے امامِ اعظم ابو حنیفہ سے زیادہ عقلمند شخص پیدا نہیں کیا‘‘-[15]

٭٭٭


[1]الخطيب البغدادي، أحمد بن علي بن ثابت بن أحمدؒ(المتوفى: 463هـ) تاريخ بغداد ،ج:15،ص:444

[2]ابن کثیر، أبو الفداء إسماعيل بن عمر بن كثيرؒ (المتوفى:774هـ)،البداية والنهاية۔ ج:10،ص:114

[3]ابن کثیر، أبو الفداء إسماعيل بن عمر بن كثيرؒ (المتوفى: 774هـ) البداية والنهاية۔ج:10،ص:114

[4](رواہ البخاری ومسلم و طبرانی)

[5]الخطيب البغدادي، أحمد بن علي بن ثابت بن أحمدؒ(المتوفى: 463هـ) تاريخ بغداد ،باب:مناقب أبي حنيفة ،ج:15،ص:473۔

[6]ابن نجيم،زين الدين بن إبراهيم بن محمد (المتوفى: 970هـ)۔ الْأَشْبَاهُ وَالنَّظَائِرُ عَلَى مَذْهَبِ أَبِيْ حَنِيْفَةَ النُّعْمَانِ  مقدمہ ،ج: 1،ص:13

[7](سیراعلام النبلاء،ج:6، ص:537)

[8]ابن کثیر، أبو الفداء إسماعيل بن عمر بن كثيرؒ (المتوفى: 774هـ)البداية والنهاية۔ج:10،ص:114

[9]ملا علي القاري، علي بن (سلطان) محمدؒ (المتوفى: 1014هـ)۔ مرقاة المفاتيح ، مقدمہ،ج:1،ص:31

[10]ایضاً، ص:31-32

[11]الذھبی،أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمانؒ المتوفی :748ھ، مناقب الإمام أبي حنيفة وصاحبيه،ج: 1،ص:22

[12](التبييض الصحيفه في مناقب الإمام أبي حنيفه،امام جلال الدین سیوطی ،ص:56)

[13](الخیرات الحسان في مناقب الإمام الأعظم أبي حنيفة النعمان، ص:32)

[14]محک الفقر کلاں

[15](الخیرات الحسان، ص:62)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر