عہدحاضر فتنہ ہا زیرِ سر است |
موجودہ دور اپنے اندر بہت سے فتنے رکھتا ہے اس کی بے باک طبیعت سراپا آفت ہے-
بزم اقوام کہن برھم ازو |
عہد حاضرنے گذشتہ اقوام کی بزم کو برہم کر دیا اور زندگی کی شاخوں کونمی سے محروم کر دیا-
جلوہ اش ما را ز ما بیگانہ کرد |
دور جدید کے جلوؤں نے ہمیں اپنا آپ بھلا دیا ہے اور ہمارے سازِ زندگی کو نغمہ سے محروم کردیاہے-
از دلِ ما آتشِ دیرینہ بُرد |
اس نے ہمارے دل سے عشق کی قدیم آگ چھین لی ہے اور ہمارے سینوں سے لاالٰہ کے نُور اور گرمی کو نکال دیا ہے(ان دو اشعار کی مناسبت آگے چل کر "عقلِ آبایت" والے شعر سے قائم ہوتی ہے ) -
مضمحل گردد چو تقویمِ حیات |
جب زندگی کی ساخت کمزور پڑ جاتی ہے تو اس وقت قوم تقلید ہی سے استحکام پاتی ہے-
راہِ آبا رو کہ این جمعیت است |
اپنے آباء کے راستے پر چل کہ اسی میں جمعیت ہے، تقلید کا مطلب ملت کو ایک ضبط کے تحت لانا ہے-
در خزان اے بے نصیب از برگ و بار |
اگر خزاں کے دوران درخت پھل پھول سے محروم ہو تو بہار کی امید میں اسے اپنا تعلق منقطع نہ کرلے-
بحر گم کردی، زیان اندیش باش |
ا گرتو بحر گم کر چکاہے تواپنے نقصان کا احساس کر کم از کم اپنی کم آب ندی کا تو تحفظ کرلے-
شاید از سیل قہستان برخوری |
ہوسکتاہے کہ اس ندی کے اندر دوبارہ کوہسار کا سیل آجائے اور وہ اپنی آغوش میں نئے طوفان کی پرورش کرلے-
پیکرت دارد اگر جانِ بصیر |
اگر تیرے بدن میں بصیرت کی حامل روح موجود ہے تو بنی اسرائیل کے احوال سے عبرت حاصل کر -
گرم و سرد روزگار او نگر |
اس کے حالات کی سختی ونرمی پر غورکر اور پھر دیکھ اس کی کمزور جان نے اسے کس ہمت سے برداشت کیا ہے-
خوں گران سیر است در رگہاے او |
اس کی رگوں میں خون کی گردش سست پڑ چکی ہے اس کی پیشانی سینکڑوں دہلیزوں پر سجدہ ریز ہے –
پنجۂ گردون چو انگورش فشرد |
آسمان کے پنجے نے اسے انگور کی طر ح نچوڑ ڈالا مگر یہ قوم جو موسیٰ اور ہارون (علیہ السلام) کی یادگار ہے، مٹ نہ سکی-
از نواے آتشینش رفت سوز |
اس کی نوائے آتشیں سے سوز جاتا رہا لیکن اس کے سینے میں ابھی تک دم موجود ہے-
زانکہ چون جمعیتش از ہم شکست |
اس کی وجہ یہ ہے کہ جب اس کی جمعیت ختم ہوگئی تو اس نے بزرگوں کی راہ نہ چھوڑی-
اے پریشان محفل دیرینہ ات |
اے مسلمان تیری قدیم محفل پریشان ہو چکی ہے، تیرے سینے کے اندر زندگی کی شمع بجھ چکی ہے-
نقش بر دل معنیٔ توحید کن |
تو اپنے دل پر دوبارہ توحید کا نقش کندہ کر اور اپنے اَسلاف کی تقلید سے اپنی مشکلات کی چاره سازی کر-
اجتہاد اندر زمانِ انحطاط |
زوال و انحطاط کے زمانے میں اجتہاد قوم کا شیرازہ بکھیر دیتا ہے اور اس کی بساط لپیٹ دیتا ہے-
از اجتہادِ عالمانِ کم نظر |
کوتاہ نظر (بے بصیرت) عالموں کے اجتہاد کی بجائے اسلاف کی پیروی (تقلید) خطرات سے زیادہ محفوظ ہے-
عقلِ آبایت ہوس فرسودہ نیست |
تیرے آباء و اجداد کی عقل ہوس کا شکار نہیں تھی (یعنی کسی دوسری تہذیب کی نفسیاتی غلام نہیں تھی)-پاک بازوں کے کام خود غرضی سے آلودہ نہیں ہوتے –
فکرِ شاں ریسد ہمی باریک تر |
ان کی فکر نے بڑی باریکیاں پیدا کیں-ان کا تقوٰی حضور نبی کریم (ﷺ) کے قریب تر تھا-
ذوقِ جعفرؓ کاوش رازیؒ نماند |
اب امام جعفرؒ کا ذوق و شوق اور امام رازیؒ کی کاوش باقی نہیں رہی- نہ ملتِ حجازی کی وہ شان و شوکت ہے -
تنگ بر ما رہگذار دین شد است |
ہم پر دین کا راستہ تنگ ہو چکا ہے ہر بیوقوف (فرد) مایۂ دین کے راز جاننے کا دعویدار (بنا بیٹھا) ہے-
اے کہ از اسرارِ دیں بیگانۂٖ |
تو جواسرارِ دین سے نا آشنا ہے، اگر تو سمجھ رکھتا ہے تو ایک آئین کی پابندی (یعنی تقلید) اختیار کر-
من شنیدستم ز نباضِ حیات |
میں نے نباضِ حیات سے سُنا ہے کہ اختلافات زندگی کے لیے قینچی کی طرح ہیں-
از یک آئینی مسلمان زندہ است |
مسلمان وحدتِ آئین ہی سے زندہ ہے ، مِلت کا وجود قرآن پاک سے زندہ ہے -
ما ھمہ خاک و دلِ آگاہ اوست |
ہم سب خاک ہیں اور ہمارے دلوں کو بصیرت دینے والا قرآن پاک ہے اسے مضبوطی سے پکڑ لے کہ یہی حبل اللہ (اللہ کی رسی ) ہے-
چوں گہر در رشتۂ او سفتہ شو |
اپنے آپ کو موتیوں کی مانند قرآن پاک کے رشتہ میں پرو لے اگر تو نے ایسا نہ کیا تو غبارِ راہ کی طرح بکھر جائے گا-
٭٭٭