اللہ تعالیٰ جمیل ہے اور جمال کو پسند کرتا ہے- حسن و جمال میں تناسب اور ہم آہنگی بنیادی اہمیت رکھتی ہے- ابن الہیثم کے مطابق اشیاء میں خوبصورتی ان کے اپنے حصوں کی اچھی ترکیب و ترتیب سے وابستہ ہے-[1] جمالیاتی ذوق (Aesthetic Sense) انسانی فطرت میں شامل ہے جس کے مختلف تہذیبوں میں اظہار کے مختلف طریقے موجودہیں- اسی طرح اسلامی تہذیب بھی اپنی آرٹ رکھتی ہے جسے اسلام کے سنہری دور میں جِلا ملی اور اسے دنیا میں ایک نمایاں مقام حاصل ہے- اسلامی آرٹ کو کئی شعبوں فنِ تعمیرات (مساجد، گنبد، منبر، محراب، مینار، مزارات، مقبرے، مدارس، محلات، گھروں، دیواروں، دروازوں) اور نقش نگاری و دستکاری (قرآنی صفحات، کتابوں کے سرِورق، کپڑوں، قالینوں، ظروف، برتنوں، فرنیچر ، زیورات، سکوں) میں آرائش و زیبائش اور اظہارِ تہذیب کےلیےاستعمال کیا جاتا ہے- فنِ تعمیر میں حسن آنکھوں کےلیے طراوت کا احساس پیدا کرتا ہے-کہا جاتا ہے کہ آرٹسٹ کو ڈیزائن ایک طرح سے قدرت کی طرف سے ودیعت کیا جاتا ہے- مسلمانوں کے فنون میں ڈیزائن اس طرح سے کیا جاتا ہے کہ یہ دی گئی جگہ پر پورا اترتا ہے جب کہ ان نمونوں میں رنگ بھرنے سے ان کا حسن اور چاشنی مزید بڑھ جاتی ہے- اسلامی فنِ تعمیر میں عمارت کی اندرونی تزئین و آرائش پر خاصی توجہ دی جاتی ہے- اسلامی نمونوں کی اقسام میں خطاطی(Calligraphy) اور بیل بوٹے پر مبنی نقوش (Arabesque) کے ساتھ ساتھ جیومیٹری (Geometry) کو بنیادی اہمیت حاصل رہی-
اسلامی جیومیٹری کی تاریخ:
جیومیٹری کا استعمال مختلف قدیم تہذیبوں میسوپوٹیمیا، مصری، ہندوستانی، یونانی، رومی، ساسانی اور بازنطینی کےفنِ تعمیر میں واضح تھا-اسلام میں جیومیٹری کا باقاعدہ آغازآٹھویں صدی عیسوی سے ہوتا ہے جب سائنسی علوم و فنون کی طرف خاطر خواہ توجہ دی گئی-اس حوالے سے ابتدائی عمارتوں میں فلسطین میں پایا جانے والا ہشام کا محل یا خربۃ المفجرہے جسے اموی خلیفہ ہشام بن عبدالمالک نے 724ء سے 743ء کے درمیان تعمیر کروایا جس میں موزیک سے بنائے گئے جیومیٹرک نمونے موجود ہیں-[2] آٹھویں صدی کے آخر میں ہسپانیہ میں تعمیر کی گئی مسجد قرطبہ میں بھی جیومیڑیکل ڈیزائنز اپنے پورے شکُوہ کے ساتھ ملتے ہیں-حکیمِ امت علامہ محمد اقبال مسجد قرطبہ کی پُر شکوہ فنِ تعمیر کے معترف تھے- عباسی فن تعمیر کا مظاہرہ مصر میں 879ء میں بنائے جانے والی مسجد احمد ابن طولون میں نظرآتا ہے جس میں جیومیٹریکل ڈیزائن کو بروئے کار لایا گیا ہے-[3] سپین میں الحمرا محل اسلامی آرٹ کا بہت بڑا شاہکار ہے- اس کے علاوہ سمر قند کی عظیم الشان بی بی خانم مسجد اور استنبول کی سلطان احمد مسجد بھی جیومیٹری کے فنون کا مظہر ہیں-[4] سلجوق دور میں ڈیزائنز میں جیومیٹری پر خاطر خواہ توجہ دی گئی-[5] سلطنتِ عثمانیہ کے عہد میں ترکی میں توپ قاپی اسکرول دریافت ہوئی جو کہ جیومیٹرک ڈیزائنز کے متعلق اہم دستاویز تھی- یہ دستاویز تعمیراتی نقشوں، گنبدوں اور فنِ تعمیر میں زیب و آرائش وغیرہ کے خاکوں پر مشتمل ہیں-اسی طرح تاشقند سکرول بھی اہمیت کی حامل ہے جو تعمیراتی نقشوں اور مقرنس کے خاکوں پر مشتمل ہے-
مغربی ماہر فن تعمیر بھی اسلامی جیومیٹری کے ڈیزائنز سے متاثر ہوئے اور انہوں نے اس کے متعلق کئی کتب ومقالہ جات لکھے-[6] جن میں اوون جونز (Owen Jones) کی الحمرا کے متعلق کتاب ہے- اس کے علاوہ ان کی ڈیزائن کی تاریخ کے حوالے سے بھی کتاب ملتی ہے- ایمیل پریس ڈی ایونیس (Émile Prisse d'Avennes) کا عرب کے ڈیزائن پرکیا گیا کافی سارا کام ملتا ہے-اس طرح سے انہوں نے آرٹ کو مشرق سے مغرب لے جانے میں اہم کردار ادا کیا- جولس بورگوئن (Jules Bourgoin) نے عرب جیومیٹری کے ساتھ ساتھ ڈیزائنز پر دیگر کتب لکھیں - اس کے علاوہ اسلامی جیومیڑک ڈیزائنز پر شاہکار کتاب ایرک براگ (Eric Broug) کی ہے جس میں انہوں نے بنیادی جیومیٹرک ڈیزائنز ،ان کا اسلامی دنیا میں مختلف جگہوں پر استعمال اور ان کے بنانے کے طریقے پر سیر حاصل بات کی ہے-
تجزیاتی نقطۂِ نظر:
اسلامی جیومیڑک ڈیزائنز بنیادی طور پر پیمانے (Ruler) اور پرکار(Compass) کی مدد سے لکیروں اور دائروں سے بنائے جاتے ہیں- ان بنیادی نمونوں کو جب خاص انداز میں دوہرایا جائے تو وہ انتہائی عالیشان اور لامتناہی سلسلوں پر مبنی نقوش کو جنم دیتے ہیں - بالفاظِ دیگر یہ ڈیزائنز خواہ کتنا ہی پیچیدہ کیوں نہ ہوں ان میں خاص تناسب اور ترتیب پائی جاتی ہے- اسلامی جیومیٹرک نمونے کئی پرتوں (Multilayered) پر مشتمل ہو سکتے ہیں یعنی غور کرنے پر پتا چلتا ہے کہ ایک ہی نمونے میں کئی تراکیب ہو سکتی ہیں-
اسلامی جیومیٹرک ڈیزائن کے بنیادی نمونے:
اسلامی جیومیٹریکل ڈیزائنز جیومیٹریکل نمونوں مثلث، مربع ، مخمس، مسدس اور مثمن سے تشکیل پاتے ہیں-[7] بنیادی طور پر ہر ایک جیومیٹرک ڈیزائن دائرے سے شروع ہوتا ہے- اس کی وجہ یہ ہے کہ مساوی الاضلاع شکلوں مثلث، مربع ، مخمس، مسدس اور مثمن وغیرہ کے کونوں سے اس کے مرکز تک کا فاصلہ مستقل ہوتا ہے جیسے کہ دائرہ کے محیط سے اس کے مرکز تک کا فاصلہ مستقل ہوتا ہے- دائرے کو مختلف حصوں میں تقسیم کرنے سے مختلف نمونے بنتے ہیں- یہ نمونے چار، پانچ یا چھ تہہ(Folds) پر مشتمل ہو سکتے ہیں- ایک بنیادی نمونے کو گرڈ میں رکھ جاتا ہے اور مختلف کنسٹرکشن لائنز کھینچ کر ان کے مختلف قطعوں کو ملا یا جاتا ہے جس کے بعد اس بنیادی نمونے کی تہہ بندی (Tessellation) سے بڑا نمونہ ابھرتا ہے- [8]
چار تہوں والے نمونے(Fourfold Designs):
اگر ایک دائرے کے اندر چار دائرے لگائے جائیں جن کا قطر پہلے دائرے سے نصف ہو اور ان کے مراکز کو ایک دوسرے سے دور ترین رکھا جائے اور بڑے دائرے سے مس نقاط کو ملانے پر مربع کی شکل بنے گی- دو مربع اشکال کو 45 ڈگری کے فرق سے ملانے پر ہشت پہلو (Octagon)نمونہ تشکیل پاتا ہے- 4 اور 8 تہوں پر مشتمل نمونے زليج (موزیک ٹائل ورک کی ایک قسم )اور الحمرا محل میں ملتے ہیں-آٹھ کونوں والا ستارہ صدیوں سے دستکاروں کے فن کا شاہکار رہا ہے- مربع، ہشت پہلو اور سولہ پہلو (Hexadecagon) نمونے مسجدِ نبوی(ﷺ)شریف میں جا بجا ملتے ہیں- ہشت پہلو ڈیزائنز نوری مسجد حق باھوؒ(آستانہ عالیہ حضرت سلطان عبدالعزیزؒ جھنگ، پاکستان) میں دیکھنے کو ملتے ہیں- مسجد الکبیر تلمسان ،الجیریا) کے دروازوں پر سولہ کونوں والے ستاروں پر مشتمل کام ملتا ہے-[9] آٹھ کونوں والےستاروں پر مبنی ڈیزائن مسجد احمد ابن طولون کے منبر پربھی نظر آتا ہے-
پانچ تہوں والے نمونے(Fivefold Designs):
پانچ کونوں والا ستارہ مخمس کے غیر ملحق کونوں کو ملانے والے خطوط (Diagonals)سے تشکیل پاتا ہے-اسی طرح پانچ کونوں والے دو ستاروں کے ملاپ سے دہ گوشہ (Decagon) تشکیل پاتا ہے جو کہ اسلامی جیومیٹرک ڈیزائن میں پائی جانے والی ایک اہم ساخت ہے- ان ستاروں کے اطراف کو اگر بڑھایا جائے تو ان کے کونوں سے مزید ستارے بن سکتے ہیں- اس دہ گوشہ کے کونوں پر پائے جانے والے ستارے اور مخمس سے مل کر بننے والا نمونہ کئی ڈیزائنز کو بنیاد فراہم کرتا ہے- مخمس کو دوہرانا مشکل ہے کیونکہ یہ سطح کو مکمل طور پر نہیں بھرتی لیکن اس میں دوسرے نمونوں کو بیچ میں لا کرزیادہ پیچیدہ نمونے بنتے ہیں- اس طرح سے مخمس اور اس سے تشکیل پانے والے نمونے منفرد ہوتےہیں-[10] پانچ اور دس تہوں پر مشتمل نمونے مسجد الاقصیٰ میں صلاح الدین ایوبی کے منبر پر ملتے ہیں-
چھ تہوں والےنمونے(Sixfold Designs):
اسلامی دنیا میں زیادہ تر مسدس (Hexagon)سے بنائے گئے ڈیزائنز ملتے ہیں-[11] بارہ گوشہ(Dodecagon) شکل کو تین مثلثوں کے چار بار دہراؤ یا مربعوں کے تین بار دہراؤ سے تشکیل پاتی ہے- چھ تہوں والے نمونوں میں معمولی بنیادی تبدیلی سے بڑے ڈیزائن میں خاطر خواہ تبدیلی نظر آتی ہے-یہ نمونے تشکیل دینانسبتاً آسان ہیں - چھ تہوں والےنمونے اسلامی دنیا کے طول و عرض میں مشہور ہیں- قاہرہ میں حضرت رقیہ بنت علی کے مزار والی مسجد میں لکڑی کے محراب میں مسدس اور چھ کونوں والے ستارے کے ڈیزائنز بنے ہوئے ہیں- حضرت سلطان باھوؒ کے مزار پر مسدس اور چھ کونوں والے ستارے کا کام جالی پر نظر آتا ہے- چین میں بیجنگ کی دو دیان مسجد(Doudian Mosque) میں فانوس کے ساتھ بھی چھ کونوں والے ستارے بنےملتے ہیں-
اسلامی جیومیٹری کے چند اہم عناصر:
مقرنس(Muqarnas)
تاریخ میں مقرنس کو اسلامی فنِ تعمیر کے ایک اہم پہلو کے طور پر لیا گیا- مقرنس تہوں میں ترتیب دے کر دہرایا جا تا ہے جس میں ہر تہہ دوسری کو سہارا دیتی ہے-[12]یہ اکثر آدھے گنبد میں استعمال ہوتی ہے-مقرنس کو طاق (Niche)کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے-
گرہ (Girih)
اسلامی آرٹس کی مختلف اقسام میں بیل بوٹے کے نقوش (Arabesque) اور گلاب نما (Rosette) کے ساتھ ساتھ ایک اہم قسم گرہ ہے جس کا مطلب گانٹھ( Knot)ہے- اس قسم کے نمونوں میں اتصالی اور راسی نقاط سے متنوع جالا نما اشکال بنتی ہیں-[13] گرہ میں کثیر الاضلاع اشکال (Polygons) سےپٹے کی طرح کے نقوش بُنے جاتے ہیں- [14]ایران کے شہر شیراز میں حافظ شیرازی کی قبر پر بنائے گئے قبہ کے اندر گرہ کا نمونہ دیکھنے کو ملتا ہے-
زليج(Zellij)
یہ موزیک ٹائل ورک کی ایک قسم ہے جس میں مٹی سے بنی ٹائلز کو تراش کر نمونے تشکیل دیئے جاتے ہیں جو کہ نرم و ملائم سطح پر مشتمل ہوتے ہیں- یہ فن مغرب (مراکش، تیونس، الجیریا) میں مشہور ہے -
بعض اہم عمارتی اجزاء:
گنبد (Dome)
اسلامی عمارتوں میں ایک اہم جزو گنبد کا ہے-بعض اوقات گنبد پر جیومیٹری کی نقش و نگار ی نظر آتی ہے- عموماً اس میں مالٹے کی طرح حصوں کو دوہرایا جاتا ہے- [15]اس میں مختلف شکلوں کو نیچے سے اوپر کی جانب بھرا جاتا ہے جس وجہ سے انہیں اوپر سے دیکھنے پر پھول جیسی شکل نظر آتی ہے-
مینار (Minaret)
اسلامی فنِ تعمیر میں مینار کی بنیادی اہمیت ہےجو کہ مساجد کی خوبصورتی اور شان و شوکت میں نمایاں اضافہ کرتے ہیں-تیرھویں صدی میں ہندوستان میں بنایا جانے والا قطب مینار بھی اسلامی جیومیٹرک ڈیزائن کا مظہر ہے-
جالی اور مشربیہ
جالی کو برصغیر میں بطور کھڑکی یا پردہ استعمال کیا جاتا رہا- مختلف مزارات پر اس کا استعمال عام ہے- مشربیہ بھی جالی کی طرح کا جزو ہے جسے عرب دنیا میں بالکونی پر استعمال کیا جاتا ہے- اس کابنیادی مقصد ہوا کا گزر اور پردہ ہے -
بنیادی خصوصیات:
تہہ بندی(Tessellation)
اکثر اسلامی ڈیزائنز گرڈ پر کثیر الاضلاع شکل کی تہہ بندی سے تشکیل پاتی ہے-تہہ بندی سے مراد نمونے کا اس طرح سے دوہرایا جانا ہے کہ پوری سطح کسی خالی جگہ(Gap) یا ایک دوسرے کو ڈھانپے (Overlap)بغیر بھر جائے- زیادہ تر چار یا چھ تہوں والے نمونے دہرائے جا رہے ہوتے ہیں-ضروری نہیں کہ دوہرائے جانے والے نمونے خود مکمل ہوں-[16] تہہ بندی کی مختلف اقسام ہیں جن میں سادہ دوہراؤ (translation)، گھماؤ (rotation) اور معکوس کرنا (reflection) شامل ہیں- تہہ بندی کی وجہ سےڈیزائن میں لامحدودیت کا سا گمان ہونے لگتا ہے-
ہم آہنگی(Symmetry)
ایک ہی خاص نمونے کی تہہ بندی سے ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے- یہ ہم آہنگی اسلامی آرٹ کی بنیادی خصوصیت ہے جو ڈیزائن میں حسن پیدا کرتی ہے- اس کی مختلف اقسام ہو سکتی ہیں جن میں مرکزی ہم آہنگی (Radial Symmetry) اور دو طرفہ ہم آہنگی (Bilateral Symmetry) ہیں- مرکزی ہم آہنگی میں ایک مرکز کے گرد نمونہ بنایا گیا ہوتا ہے جو باہر کی طرف پھوٹ رہا ہوتا ہے- ایسا اکثر گنبد کے ڈیزائن میں ہوتا ہے- جب کہ دو طرفہ ہم آہنگی میں ایک لائن کے گرد نمونہ دو ایک جیسے حصوں میں تقسیم ہو رہا ہوتا ہے - اس قسم کی ہم آہنگی محرابوں اور قالینوں میں نظر آتی ہے-
ریاضیاتی درستگی(Mathematical Precision)
اسلامی ڈیزائن کے بنیادی نمونے میں معمولی سی بھی غلطی اس ڈیزائن کے بڑے ہونے پر زیادہ بڑی نظر آئے گی- اس لیے ایک بنیادی یونٹ کو گرڈ (Grid) میں رکھ جاتا ہے جس سے وہ درست (Precise) بنتی ہے-
کائناتی نقطۂِ نظر
ارضی پہلو :
جیومیٹری کی اشکال میں خاص ہم آہنگی اور تناسب موجود ہے- مثال کے طور پر مربع، مسدس اور مخمس کے مخصوص خطوط میں بالترتیب دوکے جذر(2√)، تین کے جذر(3√) اور سنہری نسبت (Golden Ratio) کا تناسب پایا جاتا ہے-[17] سنہری نسبت (1.618) انسانی جسم کے مختلف حصوں اور کائنات میں بھی مختلف چیزوں کے تناسب میں پائی جاتی ہے- جیومیٹرک ڈیزائنز کائنات کی کئی چیزوں میں دیکھے جا سکتے ہیں - شہد کی مکھیاں اپنا چھتہ مسدس کی صورت میں بناتی ہیں- اسی طرح کئی قلموں (Crystals)، پھولوں اور پتوں وغیرہ میں بھی جیومیٹریکل نمونے نظرآتے ہیں-
فلکیاتی پہلو:
جب ہم فلکیات کا مشاہدہ کریں تو وہاں بھی مختلف مظاہر میں جیومیڑیکل ڈیزائن دیکھنے کو ملتے ہیں- فیثا غورث کے مطابق اجرامِ فلکی کی حرکات میں خاص تناسب پایا جا تا ہے جسے انہوں نے کائناتی ہم آہنگی یا نغمہ افلاک (Musica Universalis or Music of the Spheres) کا نام دیا- رومن فلسفی بوئتیوس نے جمال کا تعلق ریاضیاتی تناسب سے جوڑا جو کہ کائناتی ہم آہنگی میں منعکس ہوتی ہے- ان کے نزدیک مرئی اور سمعی لحاظ سے خاص تناسب روح میں جمالیاتی ذوق پیدا کرتا ہے اور یہ تناسب نظامِ کائنات کے اصولوں پر ہی ترتیب دیا گیا ہے- [18]
پانچ افلاطونی ٹھوس (Platonic Solids) پانچ کثیر السطوح (Polyhedrons) پر مشتمل ہیں جو افلاطون کے فلسفہ میں بنیادی اہمیت کے حامل ہیں- افلاطون نے چار بنیادی عناصر آگ، ہوا، مٹی اور پانی کو ان چار نمونوں سے تعبیر کیا جبکہ پانچویں عنصر سے مراد لیا جاتا ہے- کیپلر (Kepler) نے اپنے وقت تک دریافت پانچ سیاروں کے مداروں کے حجم سے اس کا تعلق جوڑا -جب کہ اس سے قبل الکندی نے بھی اسی طرح علامتی مطابقت قائم کی- [19]
مریخ زمین کے لحاظ سے قریباً آٹھ کونوں پر مبنی راستے میں گھومتا ہے -[20] اسی طرح زہرہ(Venus) سورج کے گرد پانچ کونوں پر مبنی راستے میں گھومتا ہے-[21] زمین کے سورج کے گرد پانچ مدار مکمل ہونے پر زہرہ کے سورج کے گرد آٹھ چکر مکمل ہوجاتے ہیں- یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ پانچ اور آٹھ دونوں فبونیکی سلسلہ(Fibonacci Series) کے اعداد ہیں- فبونیکی سلسلہ اعداد کا ایک سلسلہ ہےجس میں ہر نمبر دو پچھلے نمبرز کا مجموعہ ہوتا ہے-یہ سلسلہ قدرت میں خاص کر نباتات کے ڈیزائن میں پایا جاتا ہے-سورج کا مدار بارہ برج (Constellations) (برج سے مراد ستاروں کا مجموعہ ہے) میں منطقۃ البروج (Zodiac) کی پٹی پر مشتمل ہے- ان برجوں کو ایک دائرے میں بارہ گوشہ (Dodecagon) کی صورت میں ظاہر کیا جا سکتا ہے- اسی طرح دن یا سال میں وقت کا اتار چڑھاؤ (Cyclic Repetition) ہوتا ہے جسے ایک دائرے کی صورت میں ظاہر کیا جا سکتا ہےجیسا کہ گھڑی کی صورت میں ہوتا ہے-
شیخ محی الدین ابن عربیؒ کے مطابق بارہ برجوں کا عدد چار اور تین کی ضرب سے حاصل ہوتا ہے- جو چار بنیادی خصوصیات: گرمی، تری، خشکی اور نمی کو ظاہر کرتی ہیں جب کہ تین کے عدد سے مراد الروح کا سفرِ نزولی، بساطت اور سفرِ صعودی ہیں یعنی ان بارہ علامتوں میں تمام قوانین ِ فطرت سمٹ جاتے ہیں - [22]اسی طرح تین اور چار جمع کرنے سے سات کا عدد حاصل ہوتا ہے جو کہ روایتی ستاروں کی تعداد ہے- کہا جاتا ہے کہ ان سیاروں کوروحانی اور مادی دنیا کے مابین ربط کی نشانی کے طور پر لیاجا سکتا ہے یعنی یہ ایک طرح سے قوانین فطرت کا شہودی دنیا میں مظہر ہیں- مثلث تین اہم اجرامِ فلکی زمین، چاند اور سورج کو ظاہر کر سکتا ہے اسی طرح مسدس کائنات کے چھ دنوں میں بننے کو یا شش جہات (Six Dimensions) کو ظاہر کر سکتا ہے- ہشت پہلو سے مراد عرش یا حاملین عرش لیے جا سکتے ہیں-
فلسفیانہ پہلو:
اسلامی جیومیٹریکل ڈیزائنز جمالیاتی پہلوؤں کے ساتھ ساتھ فلسفیانہ نظریات سے جڑے ہوئے ہیں- اسلامی آرٹ کا مقصد فنِ تعمیر کے ساتھ ساتھ بنیادی فلسفہ وحدت سے کثرت کے اظہار کی عکاسی کرنا ہےتا کہ انسان طبیعات سے مابعدالطبیعات میں جھانکنے کے قابل ہو جائے- اسلامی جیومیٹری کے نمونوں کو تشکیل دینے والے اصول ابدی قوانینِ فطرت کی عکاسی کرتے ہیں- [23] مختلف اسلامی نمونوں کا دوہراؤ درحقیقت ایک ہی وجود کو ظاہر کرتا ہے- ا سلامی جیومیٹرک ڈیزائنز ترتیب، توازن اور لامتناہیت کا غماز ہیں-یہ نمونے اسلامی تہذیب و تمدن کے پہلو میں درستگی اور تفصیل کا بھی مظہر ہیں-اسلامی جیومیٹرک ڈیزائنز کائناتِ صغیر (Microcosm) اور کائناتِ کبیر (Macrocosm) کی ایک دوسرے میں عکاسی کرتے ہیں- کائنات میں چیزیں اپنے انفرادیت میں کسی حد تک مکمل ہونے کے ساتھ ساتھ اجتماعیت میں ایک بڑے نظام کا بھی حصہ ہوتی ہیں- جیومیٹری اس اصول کی عکاسی کرتی ہے-[24] جیسا کہ کیلیڈوسکوپ کے اصول پر اگرایک عنصر یا نمونے کو کچھ آئینہ دار سطوحات کے درمیان رکھا جائے تو یہ نمونہ باقاعدگی سے اپنے آپ کو دوہراتا نظر آئے گا-
خانہ کعبہ مکعب نما (Cuboid) ہے جس کی جیومیٹریکل شکل باقاعدگی (Formality) اور جلال(Majesty) کی غمازہے- خانہ کعبہ کا طواف کرتے زائرین ا یک ہی مرکز کے گرد دائرے میں گھومتے ہیں- دائرے کا اسلامی ڈیزائنز میں بنیاد ہونا اسلامی فلسفے میں وحدانیت کی غمازی کرتا ہے- اشاعرہ کے مطابق جواہر (Atoms) محض مشیتِ ایزدی کے تحت آپس میں جڑے ہیں جو کہ کائنات کے عارضی پن اور خدا کے قادرِ مطلق ہونے کی دلیل ہے جس کا اظہار مقرنس کی صورت میں کیا گیا ہے- [25]
خلاصہ:
جیومیٹری کا اسلامی ڈیزائن میں استعمال جمالیاتی ذوق کی تسکین کے ساتھ ساتھ فطرت کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے- جیومیٹری کو عالمگیر زبان سمجھتے ہوئے اس کا تعلق فطرت سے جوڑا جا سکتا ہے- یہ زبان ہمیں آفاقی نشانیوں کو سمجھنے میں کافی ممدود ثابت ہو سکتی ہے-ضرورت اس امر کی ہے کہ دیگر علوم کے ساتھ ساتھ ہم اسلامی آرٹ کی طرف بھی توجہ دیں تا کہ اسلامی دنیا کے طول و عرض میں عرصہ ِ قدیم سے موجود یہ عظیم ورثہ محفوظ رہ پائے اور نوجوان نسل کے سامنے اس کی اہمیت و افادیت اجاگر کی جا سکے-
٭٭٭
[1]The Topkapı Scroll: Geometry and Ornament in Islamic Architecture, Gülru Necipoğlu, The Getty Center for the History of Art and the Humanities, 1995, P. 190
[2]https://whc.unesco.org/en/tentativelists/6546
[3]https://egymonuments.gov.eg/en/monuments/ahmad-ibn-tulun-mosque
[4]https://www.youtube.com/watch?v=8wqhb-6Xwrs&ab_channel=TRTWorld
[5]Evolution of Islamic Geometric Patterns, Yahya Abdullah, Mohamed Rashid Bin Embi, Faculty of Built Environment, Universiti Teknologi Malaysia, Johor 81310, Malaysia, 28 March 2013, P. 247
[6]Islamic Geometric Design, Eric Broug, Thames & Hudson, 2013, P. 10-11
[7]Ibid., P. 28
[8]https://www.youtube.com/watch?v=pg1NpMmPv48&t=95s&ab_channel=TED-Ed
[9]Islamic Geometric Design, Eric Broug, Thames & Hudson, 2013, P. 91
[10]Geometry in Islamic Art, Carol Bier, Encyclopaedia of the History of Science, Technology, and Medicine in Non-Western Cultures, 2015, P. 3
[11]Islamic Geometric Design, Eric Broug, Thames & Hudson, 2013, P. 95
[12]The Topkapı Scroll: Geometry and Ornament in Islamic Architecture, Gülru Necipoğlu, The Getty Center for the History of Art and the Humanities, 1995, P. 349
[13]Ibid., P. 9
[14]https://saeidshakouri.com/types-of-islamic-geometric-patterns/?srsltid=AfmBOopLW1CTVr53r1Mi5o1JMx0bmvkahDCznys9NIUJruOtNifCJHdJ
[15]Islamic Design: A Genius for Geometry, Daud Sutton, Wooden Books, 2007, P. 46
[16]Islamic Geometric Design, Eric Broug, Thames & Hudson, 201, P. 44
[17]Geometric proportions: The underlying structure of design process for Islamic geometric patterns, Loai M. Dabbour, Frontiers of Architectural Research (2012) 1, 382
[18]The Topkapı Scroll: Geometry and Ornament in Islamic Architecture, Gülru Necipoğlu, The Getty Center for the History of Art and the Humanities, 1995, P. 194
[19]Islamic Patterns: An Analytical and Cosmological Approach, Keith Critchlow, 1976, Thames and Hudson Ltd, P. 70
[20]Ibid., P. 152
[21]Geometric proportions: The underlying structure of design process for Islamic geometric patterns, Loai M. Dabbour, Frontiers of Architectural Research (2012) 1, 385
[22]Islamic Patterns: An Analytical and Cosmological Approach, Keith Critchlow, 1976, Thames and Hudson Ltd, P. 58
[23]https://artofislamicpattern.com/resources/educational-posters
[24]Islamic Patterns: An Analytical and Cosmological Approach, Keith Critchlow, 1976, Thames and Hudson Ltd, P. 74
[25]https://acsforum.org/sacred-geometry-the-spiritual-meaning-of-islamic-architectural-technologies